saurduacademy.com

Boorhi kaaki khulasa

 یہ کہانی ہے بوڑھی کاکی کی جن میں سوائے ذائقے کی حس کے کوئی حس باقی نہ تھی کھانے کے لئے بچوں کی طرح رونے لگتی تھیں ان کے ہاتھ پیر کام نہیں کرتے تھے ہر وقت زمین پر پڑی رہتی تھیں ان کے شوہر کو مرے عرصہ ہوچکا تھا اور سات بیٹے جوان ہو کر انہیں چھوڑ کر جا چکے تھے اور ان کے بھتیجے بدھ رام کے سوا ان کا دنیا میں کوئی نہیں تھا اپنی ساری جائیداد انہوں نے بدھ رام کے نام کر دی تھی بدھ رام نیک تھے پر اپنی کنجوسی کی وجہ سے کاکی کا خیال نہیں کرتے تھے کہ پیسے خرچ کرنے پڑیں گے بدھ رام کی بیوی روپا خدا سے ڈرتی تھی پر کاکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتی تھی اس گھر میں اگر کسی کو کاکی سے محبت تھی تو وہ بدھ رام کی چھوٹی بیٹی لاڈلی تھی

روپا جو کہ کاموں میں مصروف تھی اس نے جب کاکی کو کڑاہی کے پاس بیٹھے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا اور کاکی پر چلانے لگی کہ بڑھیا کے پیٹ میں آگ لگے لوگ سمجھیں گے ہم کھانا نہیں دیتے ابھی مہمانوں نے بھی نہیں کھایا ہے جب گھر والے کھائیں گے تب تمھیں ملے گا ابھی تم یہاں سے جاؤ کا کی سر جھکا کر سنتی رہیں اور پھر بنا کچھ کہے کوٹھڑی میں چلی گئیں

Audio Clip

لاڈلی یہ سب دیکھ کر دل میں سوچنے لگی کہ اگر کاکی مہمانوں سے پہلے کھا لیں گی تو کیا ہو جائے گا مہمان چلے گئے سب نے کھانا کھایا تو لاڈلی نے اپنے حصے کی پوریاں اپنی گڑیا کی ٹوکری میں چھپا دیں رات کو جب سب سو گئے تو لاڈلی پوریاں لے کر کاکی کے پاس گئی اور کہاں کا کی اٹھو پوریا کھا لو کاکی پانچ منٹ میں ساری پوریاں کھا گئیں پر انہیں مزید پوریاں کھانے کی خواہش تھی انہوں نے لاڈلی سے کہا تم ماں سے اور مانگ لاؤں پر لاڈلی نے کہا وہ سو رہی ہیں غصہ کریں گی

کاکی نے لاڈلی سے کہا کہ اچھا جہاں مہمانوں نے کھانا کھایا تھا مجھے وہاں لے چلو لاڈلی کاکی کو وہاں لے گئی اور کاکی وہاں سے پوریوں کے ٹکڑے چن کر کھانے لگیں وہیں روپا کی آنکھ کھلی اور اس نے لاڈلی کو نہ پایا تو اٹھ کر اسے ڈھونڈنے ہوئے اس جگہ پہنچ گئی جہاں کا کی پوریاں چن کر کھا رہی تھیں روپا کو دھچکا لگا اسے پہلی بار احساس ہوا کہ وہ کتنی بے رحم اور خود غرض ہے اس نے سوچا کہ جس کی دولت کے دم سے ہم سب عیش کر رہے ہیں اس گھر میں اسی کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا

روپا کو اپنے کیے کا احساس ہوا وہ فورا باورچی خانے میں گئی اور پوریوں سے بھری ایک تھالی سجا کر لائی اور کاکی کے سامنے رکھتے ہوئے بولی کاکی مجھ سے بڑی بھول ہوگئی مجھے معاف کر دو اور خدا سے دعا کرو کہ وہ بھی مجھے معاف کر دے اٹھو کھانا کھالو کاکی کو اپنے سامنے پوریوں کی تھالی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی بھولے بھالے بچے کی طرح جو مٹھائی ملنے پر مار پیٹ سب بھول جاتا ہے کاکی پوریاں کھانے لگیں اور ان کے دل سے روپا کے لیے سچی دعائیں نکل رہی تھی

    Leave a Comment

    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    Scroll to Top