Hasti He Jub Tak Hum Hain Isi Izteraab Main khuwaja Mir Dard Ghazal Tashreeh
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں
چندر پرکاش کی چوری پکڑے جانے پر روپا کا رویہ دن بہ دن خراب ہوتا گیا مگر روپا نے زبانی ایک بار بھی چندر پرکاش کے سامنے اس بات کا اظہار نا کیا کہ وہ سب جان گئی ہے
کوئی دن گر زندگانی اور ہے اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے اس شعر میں غالب کہہ رہے
مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا ہم سبھی مہمان تھے واں بس تو ہی صاحب خانہ تھا اس
اس کہانی کا مرکزی کردار ایک شوہر ہے جو کہ بیمار تھا اور اس کی بیوی نے معائنے کے لئے
حسناں اس کہانی کا مرکزی کردار ہے وہ اپنی پڑوسن رکھی کے ساتھ مل کر جو کہ اس کی اچھی
پہلا درویش اپنی کہانی سنا چکا تو دوسرے درویش نے باقی درویشوں کو مخاطب کر کے اپنی کہانی شروع کی
یہ کہانی ہے بوڑھی کاکی کی جن میں سوائے ذائقے کی حس کے کوئی حس باقی نہ تھی کھانے کے
روپا جو کہ کاموں میں مصروف تھی اس نے جب کاکی کو کڑاہی کے پاس بیٹھے دیکھا تو اسے بہت