
یہ کہانی ہے بوڑھی کاکی کی جن میں سوائے ذائقے کی حس کے کوئی حس باقی نہ تھی کھانے کے لئے بچوں کی طرح رونے لگتی تھیں ان کے ہاتھ پیر کام نہیں کرتے تھے ہر وقت زمین پر پڑی رہتی تھیں ان کے شوہر کو مرے عرصہ ہوچکا تھا اور سات بیٹے جوان ہو کر انہیں چھوڑ کر جا چکے تھے اور ان کے بھتیجے بدھ رام کے سوا ان کا دنیا میں کوئی نہیں تھا اپنی ساری جائیداد انہوں نے بدھ رام کے نام کر دی تھی بدھ رام نیک تھے پر اپنی کنجوسی کی وجہ سے کاکی کا خیال نہیں کرتے تھے کہ پیسے خرچ کرنے پڑیں گے بدھ رام کی بیوی روپا خدا سے ڈرتی تھی پر کاکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتی تھی اس گھر میں اگر کسی کو کاکی سے محبت تھی تو وہ بدھ رام کی چھوٹی بیٹی لاڈلی تھی
روپا جو کہ کاموں میں مصروف تھی اس نے جب کاکی کو کڑاہی کے پاس بیٹھے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا اور کاکی پر چلانے لگی کہ بڑھیا کے پیٹ میں آگ لگے لوگ سمجھیں گے ہم کھانا نہیں دیتے ابھی مہمانوں نے بھی نہیں کھایا ہے جب گھر والے کھائیں گے تب تمھیں ملے گا ابھی تم یہاں سے جاؤ کا کی سر جھکا کر سنتی رہیں اور پھر بنا کچھ کہے کوٹھڑی میں چلی گئیں
لاڈلی یہ سب دیکھ کر دل میں سوچنے لگی کہ اگر کاکی مہمانوں سے پہلے کھا لیں گی تو کیا ہو جائے گا مہمان چلے گئے سب نے کھانا کھایا تو لاڈلی نے اپنے حصے کی پوریاں اپنی گڑیا کی ٹوکری میں چھپا دیں رات کو جب سب سو گئے تو لاڈلی پوریاں لے کر کاکی کے پاس گئی اور کہاں کا کی اٹھو پوریا کھا لو کاکی پانچ منٹ میں ساری پوریاں کھا گئیں پر انہیں مزید پوریاں کھانے کی خواہش تھی انہوں نے لاڈلی سے کہا تم ماں سے اور مانگ لاؤں پر لاڈلی نے کہا وہ سو رہی ہیں غصہ کریں گی
کاکی نے لاڈلی سے کہا کہ اچھا جہاں مہمانوں نے کھانا کھایا تھا مجھے وہاں لے چلو لاڈلی کاکی کو وہاں لے گئی اور کاکی وہاں سے پوریوں کے ٹکڑے چن کر کھانے لگیں وہیں روپا کی آنکھ کھلی اور اس نے لاڈلی کو نہ پایا تو اٹھ کر اسے ڈھونڈنے ہوئے اس جگہ پہنچ گئی جہاں کا کی پوریاں چن کر کھا رہی تھیں روپا کو دھچکا لگا اسے پہلی بار احساس ہوا کہ وہ کتنی بے رحم اور خود غرض ہے اس نے سوچا کہ جس کی دولت کے دم سے ہم سب عیش کر رہے ہیں اس گھر میں اسی کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا
روپا کو اپنے کیے کا احساس ہوا وہ فورا باورچی خانے میں گئی اور پوریوں سے بھری ایک تھالی سجا کر لائی اور کاکی کے سامنے رکھتے ہوئے بولی کاکی مجھ سے بڑی بھول ہوگئی مجھے معاف کر دو اور خدا سے دعا کرو کہ وہ بھی مجھے معاف کر دے اٹھو کھانا کھالو کاکی کو اپنے سامنے پوریوں کی تھالی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی بھولے بھالے بچے کی طرح جو مٹھائی ملنے پر مار پیٹ سب بھول جاتا ہے کاکی پوریاں کھانے لگیں اور ان کے دل سے روپا کے لیے سچی دعائیں نکل رہی تھی