saurduacademy.com

Hasti He Jub Tak Hum Hain Isi Izteraab Main khuwaja Mir Dard Ghazal Tashreeh

ہستی ہے جب تک ہم ہیں اسی اضطراب میں

جوں موج آپھنسے ہیں عجب پیچ و تاب میں

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ یہ دنیا ایک سمندر کی مانند ہے اور دنیا کے اس سمندر میں ہماری زندگی ایک لہر کی طرح ہے جو بیچ سمندر کسی طوفان میں پھنسی ہو اس دنیا کے جھمیلوں میں ہماری زندگی بھی بھی کچھ ایسے ہی الجھی ہوئی ہے زندگی کی مشکلات پریشانیوں بے چینی اور بے سکونی میں ہم انسان ایسے الجھے ہوئے ہیں کہ ہم یہ یہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ یہ اتار چڑھاؤ زندگی کا حصہ ہیں جب تک ہماری زندگی ہے یہ مشکلات ہماری زندگی کا حصہ رہیں گی اور ہماری زندگی کے خاتمے کے ساتھ ہی ہماری تمام مشکلات اور پریشانیاں بھی ختم ہو جائیں گی جو ہماری زندگی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں لیکن جب تک ہم زندہ ہیں انہی اتار چڑھاؤ کے ساتھ ہمیں اپنی زندگی گزارنی ہوگی

آئینہ عدم ہی میں ہستی ہے جلوہ گر

ہے موج زن تمام یہ دریا حباب میں

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ ہماری زندگی کی حقیقت بس اتنی ہے کہ ایک روز ہم اس دنیا سے چلے جائیں گے صرف موت ہی اس زندگی کی سچائی ہے موت ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہر پل ہمارا وجود ظاہر ہے پر ہم اس آئینے میں خود کو دیکھنا نہیں چاہتے جب کہ موت ہی زندگی کی اٹل حقیقت ہے انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کی موت لکھی ہوئی ہے اور یہ ایک نہ بدلا جانے والا سچ ہے کہ ہماری زندگی ایک بلبلے کی مانند ناپائیدار ہے اور کبھی بھی کسی بھی وقت ختم ہو جائے گی پھر ہمارا وجود اس دنیا میں نہیں رہے گا اور اس دھوکے کی دنیا کو چھوڑ کر ہم اپنی اصل دنیا میں چلے جائیں گے


غافل جہاں کی دید کو مفتِ نظر سمجھ

پھر دیکھنا نہیں ہے اس عالم کو خواب میں

اس شعر میں درد دنیا میں ہر وقت پریشان رہنے والے غافل لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ یہ ساری دنیا ہم انسانوں کے لئے بنائی گئی ہے تاکہ ہم اس دنیا کی نعمتوں کا فایدہ اٹھائیں اور اس کی خوبصورتی کا نظارہ کریں کائنات کے خوبصورت نظارے سمندر پہاڑ چاند ستارے پھول پودے اور دنیا میں موجود ہر چیز کے لئے ہمیں اللّٰہ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہمیں اتنی نعمتیں دیں اور اس قابل بنایا کہ ہم اس خوبصورت دنیا کو دیکھ سکیں اور اس کی نعمتوں سے فائدہ اٹھا سکیں جب تک زندگی ہے اس دنیا کی خوبصورتی کا لطف اٹھائیں پھر ہمارے دنیا سے جانے کے بعد ہم کبھی اس دنیا کے خواب بھی نہیں دیکھ سکیں گے

Audio File


ہر جُز کو کُل کے ساتھ بمعنی ہے اتصال

دریا سے دُر جدا ہے پہ ہے غرق آب میں

اس شعر میں شا عر کہہ رہے ہیں کہ دنیا کا ہر ایک ذرہ کسی ایک مکمل وجود کا حصہ ہے ہر شے کا اپنے اصل یعنی اپنے مکمل حصے کے ساتھ تعلق ہوتا ہے ہر چیز اپنا ایک وجود رکھتی ہے پر اپنے اصل سے جڑی ہوتی ہے جیسے کہ موتی دریا سے جدا ہے پر دریا نہ ہوتا تو موتی کیسے بنتا کیوں کہ موتی دریا میں ڈوبے سیپ میں بنتا ہے اسی طرح ہم انسان بھی اس کائنات کا حصہ ہیں اور کائنات کی باقی چیزوں کی طرح ہمارا وجود بھی اس کائنات کی ہر چیز سے جڑا ہوا ہے اور کائنات کی ہر ایک چیز ایک روز فنا ہو کر اپنے اصل یعنی خدا سے جا ملے گی اور ہم بھی ایک روز اپنے خالق سے جا ملیں گے کیوں کہ خدا ہی ہمارا اور کائنات کی ہر شے کا خالق ہے اس لئے ہم بھی اپنے اصل یعنی اپنے رب کے پاس لوٹ جائیں گے

میں اور درد مجھ سے خریداریٔ بُتاں

ہے ایک دل بساط میں سو کس حساب میں

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ میرے پاس ایک ہی دل ہے اور میرے اس دل میں بتوں کے لئے کوئی جگہ نہیں کوئی بت میرے دل میں نہیں رہ سکتا کیوں کہ اس دل میں خدا کی یاد ہے اور میرے تمام جذبات بستے ہیں اور یہی یادِ خدا اور میرے جذبے میرے بت ہیں اور کوئی بھی میرے دل سے خدا کی یاد اور میرے جذبوں کو کسی قیمت پر بھی نکال نہیں سکتا میرے ان جذبوں کا کوئی مول نہیں کوئی قیمت نہیں خدا کی یاد اور میرے احساسات کے سوا میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے یہی میری زندگی کا کل سرمایہ ہے

Complete Video

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top