saurduacademy.com

Madrasa Ya dair Tha Khuwaja Mir Dard Ghazal Tashreeh

مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بت خانہ تھا

ہم سبھی مہمان تھے واں بس تو ہی صاحب خانہ تھا

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ دنیا میں چاہے کوئی مدرسہ ہو مندر مسجد گرجا جو بھی ہو اللّٰہ ہر جگہ موجود ہے اس نے ہی یہ دنیا بنائی ہے وہ ہی زمین آسمان مندروں مسجدوں تمام دنیا کا مالک ہے ہم انسان چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اس دنیا میں مہمان ہیں اور اس دنیا سے اپنی زندگی پوری کرکے ایک روز چلے جائیں گے اور اللّٰہ کی ذات ہمیشہ رہنے والی ہے وہ ہی صاحب خانہ ہے اس دنیا کو اور تمام انسانوں کا مالک ہے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا

وائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہوا

خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ انسان ساری زندگی اپنی نا سمجھی اور اپنی نادانی کی وجہ سے اس دنیا کی زندگی میں الجھا رہتا ہے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھتا ہےاور دنیاوی چیزوں کو حاصل کرنے کے لئے پریشان رہتا ہےاور جب موت کا وقت آتا ہے تب انسان پر یہ حقیقت کھلتی ہے کہ دنیا کی زندگی تو صرف ایک دھوکہ تھی آج تک جو بھی دیکھا سنا سب جھوٹ تھا سچ تو صرف یہ ہے کہ ایک روز اس دنیا کی ہر چیز کو چھوڑ کر جس کے لئے ہم عمر بھر بے چین رہے ہمیں مر جانا ہے اور افسوس کہ یہ بات انسان کو موت کے وقت سمجھ آتی ہے

حیف کہتے ہیں ہوا گلزار تاراج خزاں

آشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بیگانہ تھا

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ لوگ افسوس کر رہے ہیں کہ وہ جو سر سبز باغ تھا جو پھولوں اور پتوں سے ہرا بھرا تھا خزاں نے آکر اس باغ کو اجاڑ دیا پورا باغ خزاں کے حملے کا شکار ہوگیا ایک ہرے بھرے باغ کو خزاں نے برباد کردیا اور اسی ہرے بھرے باغ میں جو کہ برباد ہوچکا تھا  ایک ہرا بھرا حصہ میرا بھی تھا جو کہ پورے باغ کی طرح خزاں کے حملے سے برباد ہوگیا دراصل وہ اس شعر میں بہادر شاہ ظفر کے ہاتھوں اپنے شہر دلی کی تباہی و بربادی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں

ہوگیا مہماں سرائے کثرت موہوم آہ

وہ دل خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا

اس شعر میں درد کہہ رہے ہیں کہ میرا دل ایک مسافر خانے کی طرح ہوگیا ہے جس میں دکھ درد وہم وسوسے اور طرح طرح کے خیالات کسی بھی وقت داخل ہوجاتے ہیں اور یہ وہم اور وسوسے مجھے بے چین رکھتے ہیں جب کہ میرا یہ دل تو دنیا کی فکر سے خالی تھا اس دل میں تو صرف خدا ہی کہ ذات سمائی تھی صرف اس کا ہی خیال تھا میرا یہ دل تو تنہا خدا کا گھر تھا جہاں خدا کی ذات کے سوا کچھ نہیں بستا تھا تو اب نہ جانے کیوں میرے اس دل میں دنیا کی فکر سما گئی ہے

Audio clip

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top