saurduacademy.com

Samander Ka Dil Khulasa Urdu 

حسناں اس کہانی کا مرکزی کردار ہے وہ اپنی  پڑوسن رکھی کے ساتھ مل کر جو کہ اس کی اچھی سہیلی بھی تھی اپنی بہو کے گھر آنے کی تیاری کر رہی تھی جو کہ بیٹے کی پیدائش کے بعد میکے سے واپس آرہی تھی حسناں نے ماں اور بچے کی ضرورت کا تمام سامان منگوا لیا تھا تاکہ اس کی بہو اور پوتے کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہ ہو

حسناں کا شوہر عباس اپنی بہو اور پوتے کو لینے اسٹیشن گیا ہوا تھا محلے کی ایک چھوٹی بچی صغریٰ بچے کو دیکھنے کے شوق میں بار بار بچے کا پوچھنے آرہی تھی کہ ابھی تک آیا یا نہیں سب ہی بے صبری سے بچے کے آنے کا انتظار کر رہے تھے

حسناں کا جوان شادی شدہ بیٹا بیماری سے مر چکا تھا اور حسناں کا دل یہ سوچ کر غم زدہ تھا کہ اس کا بیٹا زندہ ہوتا تو کتنا خوش ہوتا کہ اس کی بیوی اس کے بچے کو لے کر میکے سے واپس آرہی ہے پر وہ تو دنیا میں ہے ہی نہیں حسناں نے روتے ہوئے کہا کہ شاید اللّٰہ کو یہی منظور تھا

رکھی نے حسناں کو سمجھایا کہ وہ غم زدہ نہ ہو اس کا پوتا بڑا ہوگا تو وہ اس میں اپنے بیٹے کو دیکھے گی اور اس کا دل بہل جائے گا بس یہی زندگی ہے ہوتا وہی ہے جو اللّٰہ کو منظور ہو اور جو بھی ہو جائے انسان کو جینا تو پڑتا ہی ہے

حسناں نے کہا رکھی ماں کا دل بالکل گہرے سمندر کی طرح ہوتا ہے پتا نہیں کتنے دکھ اس میں ڈوبے ہوتے ہیں جو کسی کو دکھائی نہیں دیتے اور ان ہی دکھوں کے ساتھ ماؤں کو جینا پڑتا ہے

عباس کو اسٹیشن گئے کافی دیر ہوگئی تھی حسناں کے دل میں عجیب عجیب خیالات پیدا ہونے لگے کہ اب تو بہت زیادہ دیر ہوگئی ہے اب تک اس کی بہو کیوں نہیں آئی رکھی اسے سمجھانے لگی کہ دیکھو گاڑی کو دیر سویر ہو جاتی ہے ہو سکتا ہے گاڑی وقت پر نہ آئی ہو

Audio Clip

رکھی حسناں کو سمجھا ہی رہی تھی کہ اتنے میں رکھی کا بیٹا شبیر آیا اور  بتایا کہ جس ٹرین سے ان کی بہو اور پوتا آرہے تھے اس کی ٹکر ہوگئی ہے حسناں نے یہ سن کر رونا شروع کردیا اور دعا کرنے لگی کہ میری بہو اس ٹرین سے نہ آئی ہو

رکھی نے حسناں کو تسلی دی کہ دیکھو بہو کے بھائی نے خط میں لکھا تھا کہ ان کی رشتے کی خالہ بہو کے ساتھ آئیں گی اور اگر خالہ ساتھ جانے کو تیار نہ ہوئیں تو اگلے ماہ میں خود چھوڑ جاؤں گا تو ہوسکتا ہے خالہ تیار نہ ہوئی ہوں اس لئے بہو نہ آئی ہو

تھوڑی ہی دیر میں عباس گھر آگیا اس نے بتایا کہ بہت اچھی طرح ہر ڈبہ دیکھا ہے پر بہو اس ٹرین سے نہیں آئی حسناں نے اللّٰہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا اور صغریٰ کو کہا کہ بیٹی محلے کے بچوں کو بلا کر لاؤ مہمانوں کے لئے مٹھائی منگوائی تھی بچوں میں بانٹ دیتی ہوں یہ کہہ  کر حسناں باورچی خانے میں چلی گئی

صغریٰ بچوں کو بلانے گئی اور تھوڑی ہی دیر میں ہاتھ میں ایک خط لئے واپس آئی عباس نے اس سے خط لے کر پڑھا تو اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا یہ اس کی بہو کا خط تھا جس میں لکھا تھا کہ ان کا پوتا مر گیا ہے رکھی اور عباس خط پڑھ کر صدمے میں آگئے

اور حسناں اس بات سے بے خبر کہ اس کا پوتا مر گیا ہے بچوں میں مٹھائی بانٹنے کی تیاری کر رہی تھی اور ایک اور پہاڑ جیسا غم اس کے دل کے سمندر میں ڈوبنے کو تیار تھا

  • Hasti He Jub Tak Hum Hain Isi Izteraab Main khuwaja Mir Dard Ghazal Tashreeh

  • Zewar Ka Dabba Khulasa 1st year Urdu

  • Koi Din Ger Zindgani Or Hai Mirza Ghalib Ghazal

  • Madrasa Ya dair Tha Khuwaja Mir Dard Ghazal Tashreeh

  • Aram O Sukoon Khulasa Urdu 

  • Samander Ka Dil Khulasa Urdu 

  • Sair Doosre Darwaish Ki Khulasa

  • Boorhi Kaaki Khulasa Class 9th.

  • Boorhi kaaki khulasa

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top