saurduacademy.com

Boorhi Kaaki Khulasa Class 9th.


 یہ کہانی ہے بوڑھی کاکی کی جن میں سوائے ذائقے کی حس کے کوئی حس باقی نہ تھی کھانے کے لئے بچوں کی طرح رونے لگتی تھیں ان کے ہاتھ پیر کام نہیں کرتے تھے ہر وقت زمین پر پڑی رہتی تھیں ان کے شوہر کو مرے عرصہ ہوچکا تھا اور سات بیٹے جوان ہو کر انہیں چھوڑ کر جا چکے تھے اور ان کے بھتیجے بدھ رام کے سوا ان کا دنیا میں کوئی نہیں تھا 

 اپنی ساری جائیداد انہوں نے بدھ رام کے نام کر دی تھی بدھ رام نیک تھے پر اپنی کنجوسی کی وجہ سے کاکی کا خیال نہیں کرتے تھے کہ پیسے خرچ کرنے پڑیں گے بدھ رام کی بیوی روپا خدا سے ڈرتی تھی پر کاکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتی تھی اس گھر میں اگر کسی کو کاکی سے محبت تھی تو وہ بدھ رام کی چھوٹی بیٹی لاڈلی تھی

ایک روز گھر میں بدھ رام کے بڑے بیٹے کی گدی نشینی کا جشن تھا گھر میں ایک افراتفری مچی تھی اور گھر مہمانوں سے بھرا ہوا تھا کاکی اپنی کوٹھڑی میں تھیں کہ انہیں پوریوں کی خوشبو آئی اور ان کا پوریاں کھانے کو دل چاہنے لگا وہ کوٹھڑی سے نکل کر رینگتی ہوئی اس جگہ پر پہنچ گئیں جہاں پوریاں تلی جا رہی تھیں اور پوریاں بنتے دیکھنے لگیں

روپا جو کہ کاموں میں مصروف تھی اس نے جب کاکی کو کڑاہی کے پاس بیٹھے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا اور کاکی پر چلانے لگی کہ بڑھیا کے پیٹ میں آگ لگے لوگ سمجھیں گے ہم کھانا نہیں دیتے ابھی مہمانوں نے بھی نہیں کھایا ہے جب گھر والے کھائیں گے تب تمھیں ملے گا ابھی تم یہاں سے جاؤ کا کی سر جھکا کر سنتی رہیں اور پھر بنا کچھ کہے کوٹھڑی میں چلی گئیں

Audio Clip

 لاڈلی یہ سب دیکھ کر دل میں سوچنے لگی کہ اگر کاکی مہمانوں سے پہلے کھا لیں گی تو کیا ہو جائے گا مہمان چلے گئے سب نے کھانا کھایا تو لاڈلی نے اپنے حصے کی پوریاں اپنی گڑیا کی ٹوکری میں چھپا دیں رات کو جب سب سو گئے تو لاڈلی پوریاں لے کر کاکی کے پاس گئی اور کہاں کا کی اٹھو پوریا کھا لو کاکی پانچ منٹ میں ساری پوریاں کھا گئیں پر انہیں مزید پوریاں کھانے کی خواہش تھی انہوں نے لاڈلی سے کہا تم ماں سے اور مانگ لاؤں پر لاڈلی نے کہا وہ سو رہی ہیں غصہ کریں گی

 کاکی نے لاڈلی سے کہا کہ اچھا جہاں مہمانوں نے کھانا کھایا تھا مجھے وہاں لے چلو لاڈلی کاکی کو وہاں لے گئی اور کاکی وہاں سے پوریوں کے ٹکڑے چن کر کھانے لگیں وہیں روپا کی آنکھ کھلی اور اس نے لاڈلی کو نہ پایا تو اٹھ کر اسے ڈھونڈنے ہوئے اس جگہ پہنچ گئی جہاں کا کی پوریاں چن کر کھا رہی تھیں روپا کو دھچکا لگا اسے پہلی بار احساس ہوا کہ وہ کتنی بے رحم اور خود غرض ہے اس نے سوچا کہ جس کی دولت کے دم سے ہم سب عیش کر رہے ہیں اس گھر میں اسی کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا

روپا کو اپنے کیے کا احساس ہوا وہ فورا باورچی خانے میں گئی اور پوریوں سے بھری ایک تھالی سجا کر لائی اور کاکی کے سامنے رکھتے ہوئے بولی کاکی مجھ سے بڑی بھول ہوگئی مجھے معاف کر دو اور خدا سے دعا کرو کہ وہ بھی مجھے معاف کر دے اٹھو کھانا کھالو کاکی کو اپنے سامنے پوریوں کی تھالی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی بھولے بھالے بچے کی طرح جو مٹھائی ملنے پر مار پیٹ سب بھول جاتا ہے کاکی پوریاں کھانے لگیں اور ان کے دل سے روپا کے لیے سچی دعائیں نکل رہی تھی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top